اِس سے پچھلے صفحے پر جائیں۔
کیا آپ خُدا کے وجود کے قائل ہیں؟

کیا آپ خُدا کے وجود کے قائل ہیں؟


کیا آپ خُدا کے وجود کے قائل ہیں؟

شاید آپ کہیں ہاں!

اب ہم آپ سے پوچھتے ہیں کہ "کون سے خُدا کو مانتے ہیں؟"

بُہت سے اِس کا جواب یہ دیں گے کہ "جس کی قُدرت اور کاریگری کے عجائب ہم فطرت میں دیکھتے ہیں۔" یہ سچ بھی ہے کہ خالق کا جلال فطرت سے ظاہر ہے۔ اُمنڈتی موجیں ہمیں بھاتی ہیں، جنگلوں کی گود میں ہمیں لُطف آتا ہے، بلند و بالا پہاڑ ہمیں متاثر کرتے ہیں۔ آسمان کے جگمگاتے ستاروں کی جادوگری، پھولوں کی بھینی بھینی خوشبو، سب ہمیں یاد دِلاتی ہیں کہ ہم خُدا تعالیٰ سے بُہت قریب ہیں۔ تاہم ایک کام فطرت ہمارے لئے نہیں کر سکتی: یہ پاک خُدا کے ساتھ ہمارا تعلق کام نہیں کر سکتی یا پھر ہماری مشکل کے وقت ہمیں تسلی و اطمینان نہیں دے سکتی۔

کچھ لوگ اِس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ "خُدا وغیرہ کو تو ہم جانتے نہیں ہاں، قسمت و نصیب کے ضرور قائل ہیں۔" ایک ہواباز کا انتقال ہو گیا تو اُس کے افسر نے اُس کی قبر کے پاس کھڑے ہوئے کہا: "دوست تم ہمارے ساتھ ہر معرکہ میں رہے، اور کئی تمغے جیتے، تم نے اپنے ملک کےلئے وفاداری دکھائی، ہم نے تمہیں آنے والے جوانوں کی تربیت کےلئے بھیجا، لیکن اِس وقت جب کہ تم کو قسمت نے ہم سے چھین لیا ہے، ہم بہت اُداس ہیں۔"

شاید آپ جانتے ہوں کہ قسمت اور نصیب پر ایمان رکھنا دورِ جہالت کی یادگار ہے۔ یونانی، رومی اور کئی قدیم بت پرست اقوام اِس عقیدے کی غلام تھیں۔ جب لوگ قسمت و نصیب کی بات کرتے ہیں تو واضح ہو جاتا ہے کہ وہ سچے خُدا کو نہیں جانتے جس نے اپنا آپ ہم پر خدائے محبت کے طور پر ظاہر کیا۔ ہم اندھی قسمت کے اختیار میں نہیں بلکہ خدائے رحیم کے اختیار میں ہیں جس نے ہمیں اِس بات کی اجازت دی ہے کہ ہم اپنی زندگی کے منصوبے خود بنائیں اور ہم ہمیشہ اُس کے سامنے جوابدہ ہیں۔

کتنے مُلحدوں کو یہ کہتے آپ سُنیں گے کہ "کسی خُدا کی مجھے کیا ضرورت ہے؟ نہ میں نے چوری کی نہ زنا نہ قتل نہ کوئی خطا کی ہے، بیوی اور آس پاس کے لوگوں سے اچھے تعلقات ہیں، میں سیدھی راہ پر ہوں مجھے کسی کا ڈر کیوں ہو؟" سو ایسا فرد خدا کے ساتھ تعلق کی ضرورت کا انکار کرتا ہے۔ دراصل یہ کہنا کہ میں نے کوئی خطا و گناہ نہیں کیا ہے، خود کو دھوکا دینا ہے۔ کتاب مُقدّس واضح طور پر کہتی ہے: "سب گمراہ ہیں سب کے سب نکمے بن گئے۔ کوئی بھلائی کرنے والا نہیں۔ ایک بھی نہیں" (رومیوں 12:3)۔

اپنی زندگی کے اندر جھانکیں، دیانتداری سے اپنے گناہ کا اقرار کریں۔ آپ نے کتنی ہی مرتبہ خُدا تعالیٰ کے احکام توڑے ہیں اور دوسروں سے محبت رکھنے میں ناکام ہوئے ہیں۔

خُدا کا شکر ہو کہ وہ زندہ ہے۔ اُس نے دُنیا کو تخلیق کیا اور اُسے سنبھالے ہوئے ہے۔ انسانی تاریخ اُس کی بزرگی کی گواہ ہے۔ وہ قادر مطلق ہے اور ہر چھوٹے بڑے معاملے میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔ انسانی تاریخ اِس بات کی گواہ ہے کہ جب بھی کسی قوم نے اُس کی مانی ہے تو وہ سرخرو ہوئی ہے۔

خُدا نے حضرت موسیٰ کو شریعت کے دس احکام دئے جو ہر کسی کےلئے نیک زندگی گزارنے کی بنیاد ہیں۔ وہ جو خُدا کی شریعت کی نافرمانی کرتا ہے شریر ہے، اُسے خود بھی تکلیف ملتی ہے اور وہ دوسروں کےلئے بھی تکلیف پیدا کرتا ہے۔ کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ کیوں اغوا، قتل، ڈاکے اور اِس طرح کی دیگر برائیوں میں شدت آتی جا رہی ہے اور کیسے جرم و گناہ کی زیادتی اور انسان کی پستی کی تصویر ہر طرف نظر آ تی ہے۔ اِس برائی کی وجہ یہ ہے کہ ہم خُدا کا احترام کھو چکے ہیں اور اُن احکام کو فراموش کر دیا ہے جو اُس نے ہمیں دیئے۔ مادی نظام کے تحت رہنے والی قومیں عیاشی اور گناہگارانہ رویوں میں غرق ہوتی جاتی ہیں اور وہاں جرائم بڑھتے جاتے ہیں۔ اِس اضطراب و افراتفری کو دیکھتے ہوئے ہم ہر ایک فرد کو زندہ خُدا کی طرف رجوع لانے کی دعوت دیتے ہیں کیونکہ وہی حقیقی نجات دے سکتا ہے۔ یرمیاہ نبی کی طرح آج بھی اِس پُکار کی ضرورت ہے کہ: "اے زمین زمین زمین! خُداوند کا کلام سُن" (یرمیاہ 29:22)، "اُنہوں نے مُجھ آب حیات کے چشمہ کو ترک کر دیا اور اپنے لئے حوض کھودے ہیں۔ شکستہ حوض جن میں پانی نہیں ٹھہر سکتا" (یرمیاہ 13:2)۔ خُدا تعالیٰ اپنے کلام میں فرماتا ہے: "تم مجھے ڈھونڈو گے اور پاﺅ گے جب پورے دِل سے میرے طالب ہو گے" (یرمیاہ 13:29)۔

خُدائے قدوس کے سامنے سب کچھ عیاں ہے۔ اُس کے جلال کے سامنے کوئی شخص بےگناہ نہ کھڑا ہو گا، اور بچپن کے وقت سے ہماری تمام بدی واضح کی جائے گی ۔ لیکن خُدائے قدوس ہم سے محبت بھی کرتا ہے اور ہمیں اپنے ساتھ رفاقت میں لانے کا متمنی ہے۔ اگرچہ ہم نے اُسے چھوڑ دیا لیکن اُس نے اپنے چنیدہ یسوع مسیح کو بھیجا تا کہ اُس جدائی کو ختم کرے جو اُس کے اور ہمارے درمیان ہے۔ یسوع نے ہمارے گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھا لیا اور صلیب پر اُن کی سزا برداشت کی اور ہماری کامل و ابدی صفائی کی، "دیکھو یہ خُدا کا برہ ہے جو دُنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے" (یوحنا 29:1)۔

عزیز قاری، آپ کے گناہ مسیح نے اپنے اوپر اِس لئے لے لئے تا کہ آپ خُدا کے حضور اطمینان پائیں اور اپنی جان پر لگے زخموں سے شفا حاصل کریں۔ اگر آپ مسیح مصلوب کے پاس آئیں اور اُس پر توکل کریں تو اُس کا خون آپ کو آپکے تمام چھوٹے بڑے گناہوں سے پاک کرے گا۔ جو کوئی حقیقی توبہ کرتا ہے اور اپنا گناہ چھپاتا نہیں وہ خُداوند تعالیٰ کے تسلی بخش الفاظ سُنے گا "بیٹا خاطر جمع رکھ تیرے گناہ معاف ہوئے" (متی 2:9)، یوں آسمانی سچائی ظاہر ہوتی ہے کہ "جیسے باپ اپنے بیٹوں پر ترس کھاتا ہے ویسے ہی خُداوند اُن پر جو اُس سے ڈرتے ہیں ترس کھاتا ہے" (زبور 103: 13)۔

اپنی زندگی مسیح کے سپرد کریں اور وہ اپنی ابدی حکمت اور غالب آنے والی محبت سے آپ کی راہنمائی کرے گا۔ وہ آپ کو ایک نیا دِل بخشے گا اور آپ کی زندگی میں راست رُوح عنایت کرے گا، تب آپ ہمارے ساتھ مل کر اقرار کر سکیں گے کہ خُدا تعالیٰ کوئی دور کھڑا اجنبی نہیں ہے کہ جس سے خوفزدہ ہوا جائے بلکہ وہ ہمارے منجی و آقا یسوع مسیح کے وسیلے سے ہمارا آسمانی باپ ہے۔

کیا ہم مزید معلومات کےلئے آپ کو بطور تحفہ ایک اِنجیل شریف روانہ کر دیں!


Call of Hope
P.O.Box 100827
D-70007
Stuttgart
Germany